بھارت کے معروف کرکٹرسچن تندولکر کو منگل کو آسٹریلیا کے باوقار ’ آرڈر آف آسٹریلیا‘ اعزاز سے نوازا گیا ہے۔آسٹریلیا کے وزیر برائے علاقائی ترقی اور وزیر برائے فن سائمن کین نے ممبئی میں ایک تقریب میں سچن تندولکر کو اس اعزاز سے نوازا۔
اس موقع پر تندولکر نے کہا کہ انیس سو اکیانوے- بانوے کی آسٹریلیا سیریز ایک کرکٹ کھلاڑی کی حیثیت سے ان میں تبدیلی کا سبب بنی تھی اور آسٹریلیا نے انہیں ’بہتر‘ کھلاڑی بننے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
انھوں نے کہا:’اس سیریز نے ایک کرکٹر کی حیثیت سے مجھے بالکل تبدیل کر دیا۔ وہ میری زندگی کا نازک دور تھا۔ ساڑھے تین مہینے کے دورے نے مجھے پوری طرح بدل دیا تھا‘۔
انھوں نے کہا کہ ’اس کے بعد مجھ میں یہ احساس پیدا ہوا کہ اب میں دنیا کے کسی بھی گیند باز کے خلاف کھیلنے کے لیے تیار ہوں۔ اور مجھے یہ کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں کہ آسٹریلیا نے مجھے ایک بہتر کرکٹر بنانے میں کردار ادا کیا ہے‘۔
سچن نے کہا کہ ’آسٹریلیا کی ٹیم کو سخت ترین حریف مانا جاتا ہے لیکن یہ بات بھی اہم ہے کہ وہ بھی اپنے حریف کی پذیرائی بھی کرتے ہیں۔یہی میرے ساتھ بھی ہوا۔ میں نے ان کے خلاف اچھے رنز بنائے اور وہاں کچھ سنچریاں بھی بنائیں‘۔
انھوں نے کہا کے اس کے بعد دوسرا مشکل دورہ ویسٹ انڈیز کا تھا جو کہ ایک دوسری حریف ٹیم ہے۔
بہرحال سرڈان بریڈ مین سے ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے سچن جذباتی ہو گئے۔ انھوں نے کہا کہ وہ ان سے ملاقات کے وقت نروس تھے۔
اس اعزاز کا اعلان گزشتہ ماہ آسٹریلیا کی وزیراعظم جولیا گیلارڈ نے کیا تھا جو بھارت کے دورے پر آئی تھیں۔
یہ اعزاز آسٹریلیا کے کسی شہری یا کسی غیر ملکی شخص کو کسی شعبے میں نمایاں کارکردگی کے لیے دیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں سچن تندولکر کو بھارتی پارلیمان کے ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا کا رکن بھی نامزد کیا گیا ہے۔
انتالیس سالہ سچن کے نام کرکٹ کے کئی ریکارڈز ہیں جن میں سب سے زیادہ رن اور سب سے زیادہ سنچری بنانے کا اعزاز بھی شامل ہے۔
سچن تندولکر فی الحال انگلینڈ کے خلاف ٹسٹ سیریز کے لیے تیار ہیں جو کہ پندرہ نومبر سے شروع ہو رہی ہے۔
تندولکر سے قبل ویسٹ انڈیز کے کرکٹر برائن لارا کو سنہ دو ہزار نو میں اس اعزاز سے نوازا جا چکا ہے۔
اس موقع پر تندولکر نے کہا کہ انیس سو اکیانوے- بانوے کی آسٹریلیا سیریز ایک کرکٹ کھلاڑی کی حیثیت سے ان میں تبدیلی کا سبب بنی تھی اور آسٹریلیا نے انہیں ’بہتر‘ کھلاڑی بننے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
انھوں نے کہا:’اس سیریز نے ایک کرکٹر کی حیثیت سے مجھے بالکل تبدیل کر دیا۔ وہ میری زندگی کا نازک دور تھا۔ ساڑھے تین مہینے کے دورے نے مجھے پوری طرح بدل دیا تھا‘۔
انھوں نے کہا کہ ’اس کے بعد مجھ میں یہ احساس پیدا ہوا کہ اب میں دنیا کے کسی بھی گیند باز کے خلاف کھیلنے کے لیے تیار ہوں۔ اور مجھے یہ کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں کہ آسٹریلیا نے مجھے ایک بہتر کرکٹر بنانے میں کردار ادا کیا ہے‘۔
سچن نے کہا کہ ’آسٹریلیا کی ٹیم کو سخت ترین حریف مانا جاتا ہے لیکن یہ بات بھی اہم ہے کہ وہ بھی اپنے حریف کی پذیرائی بھی کرتے ہیں۔یہی میرے ساتھ بھی ہوا۔ میں نے ان کے خلاف اچھے رنز بنائے اور وہاں کچھ سنچریاں بھی بنائیں‘۔
انھوں نے کہا کے اس کے بعد دوسرا مشکل دورہ ویسٹ انڈیز کا تھا جو کہ ایک دوسری حریف ٹیم ہے۔
بہرحال سرڈان بریڈ مین سے ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے سچن جذباتی ہو گئے۔ انھوں نے کہا کہ وہ ان سے ملاقات کے وقت نروس تھے۔
اس اعزاز کا اعلان گزشتہ ماہ آسٹریلیا کی وزیراعظم جولیا گیلارڈ نے کیا تھا جو بھارت کے دورے پر آئی تھیں۔
یہ اعزاز آسٹریلیا کے کسی شہری یا کسی غیر ملکی شخص کو کسی شعبے میں نمایاں کارکردگی کے لیے دیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں سچن تندولکر کو بھارتی پارلیمان کے ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا کا رکن بھی نامزد کیا گیا ہے۔
انتالیس سالہ سچن کے نام کرکٹ کے کئی ریکارڈز ہیں جن میں سب سے زیادہ رن اور سب سے زیادہ سنچری بنانے کا اعزاز بھی شامل ہے۔
سچن تندولکر فی الحال انگلینڈ کے خلاف ٹسٹ سیریز کے لیے تیار ہیں جو کہ پندرہ نومبر سے شروع ہو رہی ہے۔
تندولکر سے قبل ویسٹ انڈیز کے کرکٹر برائن لارا کو سنہ دو ہزار نو میں اس اعزاز سے نوازا جا چکا ہے۔
0 comments:
Post a Comment