Pak Vs Sa

Pages

Monday, 22 October 2012

Masha Allah Shahid Afridi & Amir Khan Offiering Huj


Ijaz Ahmed charged in forgery case

Ijaz Ahmed, the former Pakistan batsman, has been charged by a local court in Lahore in a forgery case. The case has dogged Ijaz since 2009, when he was arrested after a police complaint by a property dealer, for forging a cheque, and spent six weeks in jail before being released on bail.
The court hasn't issued an arrest warrant and adjourned the hearing until November 10, ordering the prosecution witnesses to appear in court. Judicial Magistrate Imtiaz Ahmed said that Ijaz was on bail and was facing a trial with respect to issuing false cheques worth Rs 10 million (about $104,000).
In 2009, police officials at the Gulberg police station in Lahore said two property dealers had filed a complaint against Ijaz for issuing them cheques that had bounced. At time he was the arrested, he was Pakistan's national fielding coach.
Ijaz, 44, played 60 Tests and 250 ODIs and was a member of the Pakistan team that won the 1992 World Cup. He was earlier on the selection committee and is currently the fielding coach at the National Cricket Academy.

اسٹار کرکٹرز خراب فارم سے چھٹکارا پانے کیلیے بزرگ کے پاس پہنچ گئے

پاکستان کے بعض اسٹار کرکٹرز کا ستارہ ان دنوں گردش میں ہے ۔ خراب کارکردگی کے پیش نظر ان کھلاڑیوں کو خدشہ ہے کہ کسی دشمن نے جادو ٹونا کرایا ہے۔ حد درجہ مصدقہ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان ٹیم کے دو عالمی شہرت یافتہ کھلاڑیوں نے خراب فارم سے پیچھا چھڑانے کیلیے کراچی میں ایک بزرگ سے رابطہ کیا اور انہیں بتایا کہ وہ نیٹ پر ٹھیک کارکردگی دکھا تے ہیں لیکن انٹرنیشنل میچوں کے دوران ان کو ایسا لگتا ہے کہ ان کے ہاتھ کسی نے پکڑ لئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بزرگ نے کرکٹرز کا مسئلہ سننے کے بعد انہیں بتایا کہ بعض دشمنوں نے ان پر جادو کررکھا ہے۔ ایک کھلاڑی کی جھولی میں سے ایک تالا برآمد کرکے بتایا گیا جبکہ دوسرے کھلاڑی کے بارے میں بھی ایسی ہی رائے سامنے آئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کے اس بزرگ کے پاس ملک کی کئی نامور ہستیاں مسائل بیان کرتی ہیں۔ تاہم یہ پہلا موقع ہے جب کرکٹرز نے پریشان ہوکر جادو ٹونے کا حل تلاش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان میں سے ایک کھلاڑی کراچی سے باہر کا ہے۔

Pakistan ready for internationals

Players from the visiting International World XI Monday said overseas teams should return to tour Pakistan soon, after two Twenty20s against an all-star home side passed off successfully at the weekend.

The exhibition games were the first appearances by high-profile foreign players in Pakistan since deadly militant attacks on the Sri Lankan team bus in Lahore in March 2009 led to the suspension of international matches in the troubled country.

The visitors' captain Sanath Jayasuriya of Sri Lanka said international cricket should return to Pakistan.

"After these two matches I hope people will believe that Pakistan is a safe country for cricket," he told reporters on his departure.

"We had two great days with good crowds coming and I am sure that with more efforts international cricket will return to Pakistan."

Security was tight as capacity crowds of 32,000 packed into Karachi's National Stadium -- evidence, if it were needed, of the Pakistani public's desperation to see top level cricket at home.

Jayasuriya, the dashing left-hander who was instrumental in Sri Lanka's 1996 World Cup win, said he felt sad for the deprived people of Pakistan.

"It is unfortunate that the people of Pakistan are not getting international cricket on their grounds, but I am sure they will get it sooner than later," he said.

Former South African Test bowler Andre Nel said Pakistan was ready to host foreign teams again.

"I was initially hesitant on touring," said Nel, who played 36 Tests and 79 one-day internationals for South Africa until 2008.

"After these two well-organised matches I am sure Pakistan cannot be denied international cricket for long."

The Pakistan Cricket Board, which distanced itself from the matches initially, said it hoped a platform had been set for the revival of the game.

"I hope these matches, despite being private, are a good step," board chairman Zaka Ashraf told reporters on Sunday night. "We are doing our efforts and hope that we are able to convince teams to tour us."

Ashraf said his board was in talks with Bangladesh, Zimbabwe and two other boards and hoped international cricket would be revived by as soon as next year.


ماضی کے مایہ ناز آل راؤنڈر وسیم اکرم ایک بار پھر ایکشن میں نظر آئینگے

سابق پاکستانی کپتان اور مایہ ناز آل راوٴنڈر وسیم اکرم ایک بار پھر کرکٹ کے میدان میں ایکشن میں نظر آئیں گے، وہ اگلے ماہ دبئی میں ہونے والے گلف سپر سکسز ٹورنامنٹ میں شرکت کریں گے ۔جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے وسیم اکرم نے کہا کہ رواں سال پاک بھارت سیریز سے قبل وہ دبئی اسپورٹس سٹی میں ہونے والے ایونٹ میں بحیثیت کھلاڑی شرکت کریں گے، 2 ہفتے جاری رہنے والے اس ٹورنامنٹ میں 48 ٹیمیں آمنے سامنے ہوں گی ، 8 انٹرنیشنل کھلاڑی ایونٹ کا حصہ ہونگے جو مختلف ٹیموں کی نمائندگی کریں گے، پاکستان کی جانب سے وسیم اکرم اور عمران نذیر، جنوبی افریقا کی طرف سے لانس کلوسنر، سری لنکا کی طرف سے سنتھ جے سوریا اور مرلی دھرن اور بھارت کے ونود کامبلی ، نایان مونگیا اور منندر سنگھ ایونٹ کے دوران ایکشن میں نظر آئیں گے۔

Sunday, 21 October 2012

پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ زیادہ دور نہیں، 2013 میں خوشخبری دینگے، ذکا اشرف

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ذکاء اشرف نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی اب زیادہ دور نہیں ہے۔ دورہ پاکستان کے حوالے سے پی سی بی کو بنگلہ دیش بورڈ نے نہیں پنجاب حکومت نے بے وقوف بنایا، ورنہ بنگلہ دیشی ٹیم نے پاکستان آنے کے لئے جہاز کی سیٹیں بک کرالی تھیں۔ اگر مستقبل میں بھی پنجاب حکومت نے تعاون نہیں کیا تو انٹرنیشنل میچ کراچی یا ملک کے کسی اور شہر میں کراسکتے ہیں۔ پاکستان پر یمیئر لیگ اگلے سال مارچ میں ہوگی۔انٹر نیشنل کرکٹ کی حتمی ڈیڈلائن نہیں دے سکتے۔ بنگلہ دیش اور زمبابوے کی کرکٹ ٹیموں نے پاکستان آنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔ دیگر دو ممالک سے بھی بات چل رہی ہے، انہیں سیکورٹی پلان بھیج دیا ہے جس کا وہ جائزہ لے رہے ہیں، 2013 میں شائقین کو خوش خبری دیں گے۔ ذکاء اشرف صوبائی وزیر ڈاکٹر محمد علی شاہ کی دعوت پر میچ دیکھنے کراچی آئے اور نیشنل اسٹیڈیم میں دوسرا نمائشی ٹی ٹوئنٹی میچ دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر محمد علی شاہ نے کراچی میں میچ کراکر اچھی کوشش کی ہے لیکن یہ انٹر نیشنل کرکٹ نہیں ہے۔ غیر ملکی ٹیم میں کھیلنے والے زیادہ تر کھلاڑی اب کرکٹ چھوڑ چکے ہیں۔ پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ کی بحالی کے ساتھ ساتھ ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں غیر ملکی کھلاڑیوں کو مدعو کررہے ہیں۔ مارچ میں ہونے والے ٹورنامنٹ میں پاکستان کی پانچ ٹیمیں حصہ لیں گی۔ ان ٹیموں میں غیر ملکی کھلاڑی شامل ہوں گے۔ ٹیمیں لاہور،کراچی، سیالکوٹ،فیصل آباد کے نام سے حصہ لیں گی۔ایک ٹیم راولپنڈی اور اسلام آباد کی ہوگی۔جس میں کئی ٹیموں کے کھلاڑیوں کو یکجا کیا جائے گا۔ جاوید میاں داد پاکستان پریمیئر لیگ کے منصوبے پر کام کررہے ہیں۔ پاکستان ٹیم کو دنیا کی بہترین ٹیم بنانا ہے اور اسی لئے دنیا کے بہترین کوچز کا تقرر کیا جارہا ہے۔ بیٹنگ کوچ کے لئے بھی بہترین امیدوار کا تقرر کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے ڈاکٹر شاہ کے ساتھ مل کر یہ ایونٹ کرایا ان میں پاکستان کے لوگ بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ احسان مانی نے پاکستان کرکٹ کے بارے میں جو بیان دیا ہے میں اس پر زیادہ بات نہیں کروں گا۔ میں ان کی عزت کرتا ہوں، وہ ایسی باتیں نہ کریں تو اچھا ہے۔ ماجد خان کو بورڈ میں ذمہ داری نہیں دی جارہی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل جاوید میاں داد نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ بھرپور کوششیں کررہا کہ ملک میں انٹر نیشنل کرکٹ واپس آئے۔

Bodla sets martial arts kick record

Pakistani Taekwondo Black Belt holder Ahmad Amin Bodla on Sunday broke the world record for the most number of martial arts kicks in three minutes.


Ahmed Bodla set record by hitting 616 kicks in three minutes, preciously held by Ahmed Hussain whose number of kicks was 612 kicks in the same period of time.

Bodla also holds record of kicking 6,370 times in one hour.

Guinness Book of World Record team witnessed the event.

 


پنجاب یوتھ فیسٹیول، ایک روز میں کئی عالمی ریکارڈ ز بن گئے

قومی ترانہ پڑھنے کا عالمی ریکارڈ بننے کے بعد پنجاب یوتھ فیسٹیول میں پے در پے عالمی ریکارڈ ز کا سلسلہ جاری ہے ، آج مونچھوں سے ٹرک کھینچنے سمیت کئی عالمی ریکارڈ بنا دیئے گئے۔ لاہور کے نیشنل ہاکی اسٹیڈیم میں ایک ساتھ عالمی قومی ترانہ پڑھنے کا عالمی ریکارڈ بننے سے اہل پنجاب کو کچھ ایسی خوشی ملی کہ آج ایک ہی روز کئی عالمی ریکارڈ بنا کر گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز کی ٹیم کو حیرت میں ڈال دیا ، تمام مقابلے ایکسپو سینٹر میں منعقد کیے گئے،پہلے ایونٹس میں احمد بودلہ نے 3 منٹ میں 616 کک لگا کر ہم وطن احمد حسین کا ریکارڈ توڑ ڈالا، پہلا ریکارڈ 612 ککس کا تھا، نعمان انجم نے صرف 35 سیکنڈ میں پلگ میں تار لگانے کا ریکارڈ اپنے نام کرایا، محمد منشاء نے 3 منٹ 14 سیکنڈ میں 3 چپاتیاں پکا کر گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام لکھوایا ۔ قمر زمان اور ڈینیئل گل نے فٹ بال کو سر سے مسلسل 335 بار اچھال کر پچھلا ریکارڈ توڑ ڈالا۔ فیصل آباد کے محمد صدی نے مونچھوں سے 1700 کلو وزنی ٹرک کو 60.03 میٹر تک کھینچنے کا ریکارڈ بنایا۔ 12سالہ مہک نے صرف 45 سیکنڈ میں شطرنج کی بساط بچھانے کا عالمی ریکارڈ بنا یا ، جلیل الحسن نے بھی تیزی سے صرف ایک منٹ 8 سیکنڈ میں کرکٹ کٹ پہن کر گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں نام لکھوا لیا ۔

India opens Pandora's ODI Box

They were the slowest country to embrace the one-day game, but they more than made up for it in the years that followed.

India's victory in the 1983 World Cup was one of the game's watershed moments, representing the start of a shift in the balance of world cricket towards the subcontinent, as well as marking the moment when one-day cricket truly usurped Tests as the most popular, if not pure, form of the game.
Until that point one-dayers were often seen as secondary to Test series, but a lucrative sideshow nevertheless. England were the early adopters, scheduling short ODI series alongside the regular summer tours from 1972, and New Zealand and, half-heartedly, Australia also tried the format out. It was the advent of World Series Cricket in 1977 that broke the dam, and by the end of the decade everyone was in on the act. Except India.
India's failure to take the format seriously was there for all to see on the opening day of the inaugural World Cup in 1975, when Sunil Gavaskar ground out 36 not out in 60 overs against England at Lord's as his side made no attempt to chase down a stiff target. The BCCI put in a bid to stage the 1979 tournament but it was not taken seriously nor was it serious. At that time, the logistics of such an event in such a massive country were unthinkable.
While the Indian board was willing to play one-dayers away from home, it refused to entertain the idea of series in India. Perhaps inevitably the reason was simply one of finances. Test matches in India attracted massive crowds - 60,000 turned up to watch under two hours of the dead final day of the Calcutta Test in 1976-77- and the board feared if it opened Pandora's box and revealed the shorter form of the game, the public would stop flocking to the five-day games. As it happened, those concerns were justified.
By the time England toured India in 1981-82 the pressure on the BCCI to bow to the inevitable was too great. After two World Cups the Indian public wanted to see limited-overs matches and the English also pressed for some games. So three ODIs were scheduled, dotted around the six Tests.
The tour was blighted by controversy before it had even begun and for a time it seemed it would be cancelled, as the authorities objected to the presence in the England squad of players with South African connections. Even when that was sorted there were ongoing rows over umpiring, Geoff Boycott quit midway through, and the series ended with news breaking of a rebel England visit to South Africa.
England arrived in Ahmedebad late on November 24 after a tiring journey from Baroda but boosted by victories in their opening three matches. No sooner had they checked into their hotel than the England management were at loggerheads with the BCCI officials who handed them the playing conditions.


Friday, 19 October 2012

شین بونڈ نیوزی لینڈ کے بولنگ کوچ مقرر

نیوزی لینڈ کرکٹ نے سابق فاسٹ بولر شین بونڈ کو ٹیم کا بولنگ کوچ مقرر کردیا ہے۔ 37 سالہ شین بونڈ نے 2010 میں ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا تھا اور اس کے بعد وہ بولنگ کوچ کا عہدہ حاصل کرنے کی خواہش کا مسلسل اظہار کررہے تھے۔ ا  

نومارچ کے واقعات سے پاکستان نے سبق حاصل کرلیا، جے سوریا

انٹرنیشنل ورلڈ الیون کے کپتان سنتھ جے سوریا کا کہنا ہے کہ 9 مارچ کے واقعات کے بعد پاکستان نے سبق حاصل کرلیا ہے، یہ میچز دنیا کو بتادیں گے کہ پاکستان میں حالات کرکٹ کے لئے سازگار ہیں۔دریں اثنا انٹرنیشنل ورلڈ الیون کے کوچ الون کالی چرن کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان میں سیکورٹی اور مہمان نوازی سے متاثر ہوئے ہیں،ٹیم کے منیجر جیف ملر نے کہا کہ اس دورے سے پاکستان کے بارے میں دنیا میں مثبت پیغام جائے گا۔ دوسری جانب انٹرنیشنل الیون نے آج کراچی میں نیٹ پریکٹس بھی کی۔

Razzaq fined Rs 100,000 by PCB

Pakistan Cricket Board (PCB) Friday fined Abdul Razzaq 100,000 rupees ($1,060) for criticising captain Mohammad Hafeez after he dropped the all-rounder for the World Twenty20 semi-final.


The 32-year-old was replaced by fast bowler Sohail Tanveer for Pakistan's semi-final match against Sri Lanka earlier this month, a decision which Hafeez said was taken by the team management.

But on his return from Sri Lanka, Razzaq lashed out at Pakistan's Twenty20 captain, blaming Hafeez for the decision to leave him out of the game, which Pakistan lost.

"I was disappointed sitting outside while the team was losing the match," Razzaq said. "I know the team management didn't drop me, it was Hafeez who left me out. He should speak up and admit his decision."

The PCB sent a notice to Razzaq last week, saying he had violated the players' code of conduct which doesn't allow them to speak to the media without prior permission.

"Razzaq has accepted the violation during his meeting with PCB chairman Zaka Ashraf on Friday and has been fined 100,000 rupees," the PCB announced.

Hafeez was also present during the meeting.

"Razzaq is my senior and there are no differences between us," Hafeez told reporters. "We must move forward and do our best to help the team in the future."

Razzaq said he was wrong in talking to the media.

"I... should not have talked to the media. Maybe it was on the spur of the moment and I apologise for that," said Razzaq who made 22 in Pakistan's Super Eights match against Australia, his only appearance in the event.


جس دن خود کو ٹیم پر بوجھ سمجھا ریٹائر ہوجائوں گا، آفریدی

آل رائونڈر شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ میں نے جس دن خود کو ٹیم پر بوجھ سمجھا ریٹائرمنٹ کا اعلان کردوں گا۔

تنقید کرنے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ کرکٹ ٹیم گیم ہے، وہ میری ماضی کی پرفارمنس بھی دیکھیں۔ کراچی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک کھلاڑی جس نے پاکستان کا نام ڈبو دیا اور محمد عامر جیسے ٹیلنٹ کو ضائع کیا وہ ٹی وی پر بیٹھ کر ٹیم اور پلیئرز پر تنقید کررہا ہے، اسے انگلینڈ سے پاکستان آنے کے بعد قوم سے معافی مانگنی چاہیے تھی۔
وہ اپنی حرکتوں پر شرم کرے، ان کا اشارہ اسپاٹ فکسنگ کی پاداش میں جیل کی سزا کاٹنے والے سابق کپتان سلمان بٹ کی جانب تھا۔ آفریدی نے تسلیم کیا کہ میں فارم کے حوالے سے مشکل دور سے گزر رہا ہوں لیکن مایوس نہیں، مجھے لڑنا آتا ہے اور ہمیشہ سے چیلنجز قبول کرتا ہوں، میں موجودہ مسائل سے بھی لڑ کر دکھائوں گا۔ یاد رہے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں اچھا پرفارم نہ کرنے پر آفریدی ناقدین کی توپوں کی زد میں ہیں،انھوں نے کہا کہ میگا ایونٹ سے قبل بھی خوب محنت کی اور اب بھی ایسا ہی کر رہا ہوں، جلد فارم میں واپس آ جائوںگا۔


لاہور حملے کے زخم مندمل؛ پاکستانی کرکٹ دوبارہ قدموں پر کھڑی ہونے لگی

میں لاہور میں دہشت گردوں کے سری لنکن ٹیم پر حملے سے لگنے والے زخم مندمل اور پاکستانی کرکٹ دوبارہ سے اپنے قدموں پر کھڑی ہونے لگی ہے۔

تقریباً ساڑھے3برس بعد شائقین ملکی گرائونڈ پر دوبارہ سے غیرملکی کرکٹرز کو ایکشن میں دیکھ سکیں گے،انٹرنیشنل ورلڈ الیون اور پاکستان آل اسٹارز کے درمیان دو نمائشی میچز کا پہلا مقابلہ ہفتے کو نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ہوگا، فلڈ لائٹس میں شام 7 بجے شروع ہونے والے میچ کیلیے شائقین کا جوش وخروش عروج پر پہنچ گیا اور کئی ہزار ٹکٹ فروخت ہو چکے ہیں،اس موقع پر فول پروف سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں، تقریباً5 ہزار اہلکار تعینات ہوں گے۔
کھلاڑیوں کو کڑے پہرے میں ہوٹل سے اسٹیڈیم لایا اور میچ کے بعد واپس لے جایا جائے گا۔ دونوں ٹیموں کے کپتان نتائج سے زیادہ اس بات پر خوش ہیں کہ اس میچ کے ذریعے پاکستان میں کرکٹ کی واپسی ہو رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق مارچ 2009 میں دہشت گردوں نے گولیاں تو سری لنکن ٹیم پر چلائیں مگر اس سے چھلنی پاکستانی کرکٹ کا سینہ ہوا، یہ زخم اب آہستہ آہستہ مندمل ہونے لگے ہیں، طویل عرصے بعد جمعے کو غیرملکی کرکٹرز پاک سرزمین پر ایکشن میں نظر آئیں گے، اس کا کریڈٹ سندھ کے وزیر کھیل ڈاکٹر محمد علی شاہ کو جاتا ہے۔
جنھوں نے انٹرنیشنل ورلڈالیون کو بلانے کا اہتمام کیا، گوکہ اس میچ کے ذریعے فوری طور پر غیرملکی ٹیموں کا اعتماد تو نہیں جیتا جا سکتا البتہ اسے کرکٹ کے احیا کی جانب پہلا قدم ضرور قرار دے سکتے ہیں، دونوں میچز کیلیے شائقین کا جوش و خروش عروج پر پہنچا ہوا ہے، جمعے کو بھی کئی ہزار ٹکٹیں فروخت ہوئیں،ہفتے اور اتوار کو اسٹیڈیم کے کھچا کھچ بھرے ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے،اس موقع پر فول پروف سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں، تقریباً5 ہزار پولیس، رینجرز اہلکار اور سٹی وارڈنز تعینات ہوں گے، کھلاڑیوں کو کڑے پہرے میں ہوٹل سے اسٹیڈیم لایا اور میچ کے بعد واپس لے جایا جائے گا،
اسٹیڈیم میں جگہ جگہ خفیہ کیمرے نصب اور بغیر تلاشی کسی کو اندر داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔ جمعے کو مہمان ٹیم نے کراچی جیمخانہ میں پریکٹس کی، میزبان کرکٹرز کو چونکہ ملک کے دیگر شہروں سے شام کو شہرقائد پہنچنا تھا اس لیے پریکٹس سیشن نہیں رکھا گیا، مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انٹرنیشنل ورلڈالیون کے کپتان سنتھ جے سوریا نے امید ظاہر کی کہ میچز پاکستان میں غیرملکی ٹیموں کو بلانے میں معاون ثابت ہوں گے،انھوں نے کہا جو کچھ ہوا وہ بدقسمتی تھی مگر اب آگے بڑھنا ہو گا۔
ہم یہاں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کیلیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں، جے سوریا نے کہا کہ آرگنائزرز خاصی محنت کر رہے ہیں، دنیا کے مختلف شہروں سے پلیئرز کو اکھٹا کرنا آسان نہیں وہ اس پر تعریف کے حقدار ہیں،انھوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کیلیے پورے ملک کو یکجا ہونا پڑے گا،بورڈ اور میڈیا سمیت دیگر تمام اسٹیک ہولڈرز ایک راہ پر چل کر مقصد کو حاصل کر سکتے ہیں،مہمان کپتان نے سیکیورٹی انتظامات پر اطمینان ظاہر کیا۔ پاکستان آل اسٹارز کے قائد شاہد آفریدی نے کہا کہ ملک میں میچز کا انعقاد خوشی کا لمحہ ہے،ہم اس پر بہت خوش ہیں،آرگنائزرز اور پی سی بی کو اس کا کریڈٹ جاتا ہے۔


Thursday, 18 October 2012

ساڑھے تین سال بعد پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال

انٹرنیشنل ورلڈ الیون میں شامل 10 کرکٹرز دو نمائشی میچوں میں شرکت کیلئے کراچی پہنچ گئے ہیں۔ کپتان سنتھ جے سوریا آج شام آئیں گے۔ کراچی میں جناح انٹرنیشنل ائرپورٹ پر ساڑھے تین سال بعد پہلی مرتبہ غیر ملکی کرکٹرز کی آمد ہوئی، پہلے جنوبی افریقا اور پھر ویسٹ انڈیز کے کھلاڑی باہرآئے۔ ایئرپورٹ پر اُن کا شاندار استقبال کیا گیا۔ میڈیا سے گفتگو میں کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کو انٹرنیشنل کرکٹ کیلئے محفوظ ملک سمجھتے ہیں۔کراچی پہنچنے والے کھلاڑیوں میں آندرے نیل، نینتی ہے ورڈ ، لوٹس بوسمین ، شبابا ، آندرے سیمور ، رکارڈو پاول ، اسٹیون ٹیلر، جرمین لاسن، جیف ملر اور ایڈم سین فورڈ شامل ہیں۔ سندھ کے وزیر کھیل ڈاکٹر محمد علی شاہ نے کھلاڑیوں کی آمد کو خوش آئند قرار دیا۔پاکستان اسٹارز الیون اور انٹرنیشنل ورلڈ اسٹارز کے درمیان دو ٹی ٹوئنٹی میچ ہفتہ اور اتوار کو کراچی میں کھیلے جائیں گے۔ لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے کے بعد پاکستان بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے بند ہوگئے تھے۔ حکومت اور کرکٹ بورڈ نے غیر ملکی ٹیموں کو پاکستان لانے کی سر توڑ کوششیں کیں۔ لیکن ملک میں امن و امان کی خراب صورت حال آڑے آتی رہی۔مایوس کن صورت حال کے باوجود پاکستان کرکٹ بورڈ نے ہمت نہیں ہاری اور بالآخر تین سال سات ماہ پندرہ دن بعد غیر ملکی کرکٹرز نے پاکستان میں قدم رکھے۔ انٹرنیشنل ورلڈ الیون کی آمد پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کے لئے پہلا قدم ہے۔ شائقین کرکٹ کو امید ہے کہ انہیں جلد ہی پاکستانی گراوٴنڈز پر دنیا بھر کے کرکٹ اسٹارز کو ایکشن میں دیکھنے کا موقع ملے گا۔

Pakistan safe for touring sides:J'suriya

Former Sri Lanka skipper Sanath Jayasuriya said Thursday that Pakistan was safe to host foreign cricket teams, as he arrived to lead an international all-star XI in two Twenty20 matches.

Jayasuriya will captain the International World XI, featuring former South African Test players Andre Nel and Nantie Hayward, against Pakistan All Stars, led by current allrounder Shahid Afridi.

Overseas sides have shunned Pakistan over security fears since militants attacked the Sri Lankan team bus during a Test in Lahore in 2009, killing eight people.

But Jayasuriya, who was part of the Sri Lankan one-day squad two months before the tragic 2009 incident, said he hoped this weekend's matches would help internationals return to the cricket-mad country.

"I am happy to be part of these matches," Jayasuriya told reporters on his arrival. "It depends on country to country (whether they tour Pakistan) but in my opinion Pakistan is a safe country."

A number of West Indies players, including one-day specialist Ricardo Powell and pace bowler Jermaine Lawson, will also feature for the tourists.

Alvin Kallicharan, the double World Cup-winning West Indian batsman coaching the international XI, echoed Jayasuriya's optimism.

"I came here way back in 1972 to raise funds for flood victims and this time it's another noble cause: promotion of cricket in Pakistan," he said.

The matches are a personal initiative of the sports minister of Sindh province Mohammad Ali Shah, who claimed the matches had the backing of the Pakistan Cricket Board (PCB).

But the PCB has distanced itself from the matches, to be played on Saturday and Sunday in Karachi, saying the board had only provided the venue and made players available, insisting security was the responsibility of the organiser.

یووا نیکسٹ کو چیمپئنز لیگ کھیلنے کیلیے ادھار لینا پڑا

سری لنکن لیگ کی فاتح یووا نیکسٹ کو چیمپئنز لیگ کھیلنے کیلیے ادھار لینا پڑا

فرنچائز مالکان انعامی رقم سے حصہ مانگنے کے بعد وعدے سے مکرگئے، سری لنکا بورڈ نے رسوائی سے بچنے کیلیے کھلاڑیوں کو جنوبی افریقہ بھیجنے کا بندوبست کیا، دوران میچ بولرز نے صرف دو اوورز کرنے کی دھمکی دے کر معاوضوں کی یقین دہانی حاصل کی۔ تفصیلات کے مطابق چیمپئنز لیگ میں حصہ لینے والے ایس ایل پی ایل کی فاتح ٹیم یووا نیکسٹ کو کئی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ مقامی ٹوئنٹی 20 چیمپئن بننے کے باوجود یووا کے پلیئرز کو اپنے فرنچائز مالکان کی جانب سے کوئی بونس وغیرہ نہیں ملا۔
انھیں اس وقت توحیرت کا شدید جھٹکا لگا جب فرنچائز نے واضح کیا کہ ان کے پاس کھلاڑیوں کو جنوبی افریقہ بھیجنے کیلیے رقم ہی نہیں ہے، مذاکرات کے کئی دور کے بعد فرنچائز کے چیف ایگزیکٹیو تشاربیدی اس شرط پر ٹیم کو چیمپئنز لیگ میں بھیجنے پر راضی ہوئے کہ وہ ٹورنامنٹ سے قبل کھلاڑیوں کو صرف 25 فیصد میچ فیس ادا کریں گے،باقی 25 فیصد مین رائونڈ میں کوالیفائی کرنے پر ملے گی، اس کے ساتھ انھوں نے کسی بھی قسم کی انعامی رقم ملنے پر اس میں سے آدھا حصہ بھی طلب کیا، چیمپئنز لیگ کھیلنے کے خواہاں پلیئرز ان کی شرائط ماننے پر مجبور ہوگئے۔
مگر اس کے باوجود غیریقینی کی صورتحال برقرار رہی جس پر کھلاڑیوں نے بورڈ سے رابطہ کیا تو اس نے ادھار دے کر ٹیم کو بھیجا، وہاں پر پہلے میچ میں یووا کو شکست ہوئی جبکہ دوسرا بارش کی نذر ہوا، ٹیم میں شامل غیرملکی کھلاڑیوں عمرگل، اینڈریو میکڈونلڈ، جیکب اورم اور شیونرائن نے معاوضوں کی ادائیگی میں تاخیر پر تشویش ظاہر کی،فواد عالم پاسپورٹ مسائل کے سبب نہیں جا سکے تھے۔ دوسرے میچ میں ان میں سے بعض کھلاڑیوں نے کہا کہ اگر رقم دینے کی یقین دہانی نہیں کرائی گئی تو وہ دو سے زیادہ اوورز نہیں کرائیں گے جس پر دوران اننگز ضمانت ملنے کے بعد اوورز مکمل کیے۔


KP is Back In English Squad

Pietersen exile ends with India call up

Kevin Pietersen has been added to England's squad for the forthcoming Test series in India, so bringing to an end one of the most extraordinary stand-offs in the history of the game between a star player and those appointed to rule.
It has taken 73 days for England and Pietersen to patch up their differences since he followed up what should have been one of the most triumphant moments of his career - a stirring century in the Headingley Test against South Africa - by talking of deep and perhaps irreparable divisions with the ECB and some members of the England dressing room.
Once the parties began to talk, the "reintegration process" of Pietersen into the England side took only a couple of days. It just took them an extremely long time to talk.
Pietersen flew back to England from the Champions League in South Africa this week for a series of meetings in Oxford and London with Andy Flower, England's director of cricket, the captain Alastair Cook and key England players with whom his relationship had become increasingly fractious. Even a delayed flight could not prevent the speedy patching up of their differences.
Confirmation that the Cold War was coming to an end came in Colombo a fortnight ago when Giles Clarke, the chairman of the ECB, flanked by a nervous Pietersen, pronounced that it was time for "forgiveness" and a reintegration into "our society."
Hugh Morris, England cricket's managing director, made what followed all sound eminently straightforward, saying: "We were keen that Kevin should hold a series of face-to-face meetings with team management and senior players before the Test squad departs for the UAE and India next week.
"The meetings were constructive and cordial and all outstanding issues have been resolved. All the England players and management are now keen to draw a line under this matter and fully focus on the cricketing challenge that lies ahead in India."
In their desire to impress upon Pietersen that no player, however talented, was greater than the team, England lacked their most destructive batsman and arguably failed to qualify for the World Twenty20 semi-finals in Sri Lanka while he was employed instead as a pundit in a Colombo TV studio.
Considering the political machinations that have gone on behind the scenes, the announcement by Geoff Miller, the chief selector, of Pietersen's return to England's fold could not have sounded more deadpan.
"We are pleased to welcome a player of Kevin's proven international calibre back into the Test squad for such an important Test series," his statement read. "As we anticipate that Ian Bell will return home for the birth of his first child around the time of the second Test in Mumbai, the team will benefit from having an extra batsman in the squad and all players who were originally selected for the tour will fly out as planned next week."
Pietersen has been given licence to fulfil his Champions League commitments with Delhi Daredevils before joining up with the squad.
Pietersen returns then, but he returns on very different terms. It could not have been made more apparent that Flower, as England's director of cricket, must be entirely respected, whether in judging how hard he trains or what training top he should wear to do it.
Flower, who had seen the last England coach, Peter Moores, lose his job after Pietersen, as captain, encouraged and then led a rebellion, will now expect unerring loyalty.
The England hierarchy is convinced that their uncompromising stance has brought Pietersen to heel and that their assertion that the team ethic is more important than any glorious individual achievement has been pronounced from the rooftops. Pietersen now has what England see as a final chance to harness his abilities to the demands of the team.
Clarke, in his announcement in Colombo, made it sound as if Pietersen had been released from imprisonment. In that case, we can presume that, in England's mind, he is still tagged, his every move watched for evidence of regression.
Pietersen is back, but who knows for how long? Relationships with several England players remain frosty, particularly with the Nottinghamshire pair of Graeme Swann and Stuart Broad, who captained England in the Twenty20 World Cup in Sri Lanka.
He has played his most exceptional innings when he has felt the adulation of the crowd and acceptance of his fellows. He must now perform for England in India in an atmosphere, irrespective of the "success" of the integration process, which will not be healed overnight.
It remains to be seen whether he will find inspiration from that or whether England, in taming their most unpredictable talent, may also have damaged him beyond measure

 


International XI arrives for Twenty20

A team led by former Sri Lankan captain Sanath Jayasuriya and managed by former West Indian batsman Alvin Kallicharan has arrived in Karachi on Thursday afternoon. The international XI team will play two exhibition Twenty20 matches against a Pakistan Stars XI at National Stadium in Karachi this weekend, ending a near four-year drought of international cricket in the country.
Several other players including batsman Ricardo Powell, fast bowlers Jermaine Lawson and Adam Sanford from West Indies, and Andre Nel and Nantie Hayward from South Africa landed earlier in the morning. South Africa allrounder Justin Kemp has withdrawn due to his domestic cricket commitments while two Afghanistan players - Shapoor Zadran and Mohammad Shahzad - will reach Karachi tomorrow from Kabul.
"I am happy to be part of these matches," Jayasuriya said on his arrival. "It depends on country to country [whether teams tour Pakistan] but in my opinion Pakistan is a safe country. The incidents of Lahore [attacks on the Sri Lanka team in 2009] were not the best thing to have happened and the suspension of cricket in Pakistan is very unfortunate because the people love the game here."
The games are unofficial and are arranged by the Sindh sports minister Dr Mohammad Ali Shah. The PCB has issued No Objection Certificates to the contracted players due to participate and has allowed the use of the National Stadium, but all the logistic arrangements, broadcasting deals and security arrangements were made by Shah with the support of the local government in Karachi.
Since the terror attack on the Sri Lanka team bus during a Test match in Lahore in March 2009, Pakistan have been forced to hold its international matches away from home and also lost hosting rights of the 2009 Champions Trophy and 2011 World Cup. A move to stage a tournament with international faces might prove a small stepping stone for the revival of international cricket in the country.
Kallicharan was enthusiastic about cricket returning to Pakistan. "I came here way back in 1972 to raise funds for flood victims and this time it's another noble cause: promotion of cricket in Pakistan," he said. "I think they [other countries] will have to have a look. With the success of these matches a good message will go out. Pakistan is a part of world cricket and we are here to show that Pakistan is a place to play cricket."
The plan isn't entirely sanctioned by the PCB and the ICC ,and the organiser was forced to change the name of the teams to remove any association with the two boards as the matches hold no official status.
Powell, who has played 109 ODIs, hoped the series would change perceptions about Pakistan. "Its feel good [to be here in Pakistan]," he said. "Its a great opportunity for the players to come here and really exhibit their skills, I think its about time that world cricket returns to Pakistan.
"Twenty20 is the most exciting form of the game that you have right now and the teams are here to really enjoy themselves. Lots of good players are here, lots of guys from South Africa as well and lots of other players from other parts of the world, and I'm sure it will be a great weekend and we will see some good cricket."
The teams are staying at the Sheraton hotel, with extensive security of around 5000 policemen, claimed the provisional sports minister. The team will have a practice session on Friday at Karachi Gymkhana Ground.

Wednesday, 17 October 2012

پی سی بی نے تین اہم کرکٹرز کو ورلڈ الیون میں شمولیت سے روک دیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے ورلڈ کلاس اسپنر سعید اجمل ، ٹی 20 ٹیم کے کپتان محمد حفیظ اور وکٹ کیپر کامران اکمل کو انٹرنیشنل ورلڈ الیون کی نمائندگی سے روک دیا۔ انٹرنیشنل ورلڈ الیون اور آل پاکستان اسٹارز الیون میچز کی آرگنائزنگ کمیٹی کے چیئرمین اور سندھ کے وزیر کھیل ڈاکٹر محمد علی شاہ نے جیو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ پی سی بی کی خواہش تھی کہ اسپنر سعید اجمل، ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان محمد حفیظ اور وکٹ کیپر کامران اکمل کو آرام دینے اور انجری سے محفوظ رکھنے کیلئے آل پاکستان اسٹارز الیون میں شامل نہ کیا جائے اسی وجہ سے تینوں کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا۔ ڈاکٹر محمد علی شاہ نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ ان تین کے علاوہ کسی کھلاڑی کو نہیں روکا اور کسی کو بھی شامل کرنے کی اجازت دے دی۔ انہوں نے کہا کہ وہ عبدالرزاق کو بھی ٹیم میں شامل کرنا چاہتے تھے ، جب رزاق سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ پی سی بی سے اجازت لے لیں ، پی سی بی سے بات کی تو انہوں رزاق کو شامل کرنے پر کوئی اعتراض نہیں تھا لیکن کھلاڑی زیادہ ہو گئے تھے اس لئے رزاق کی شمولیت پر غور نہیں کیا گیا۔

دورہ سری لنکا کیلئے کیوی کرکٹ ٹیم کا اعلان

نیوزی لینڈ کرکٹ نے دورہ سری لنکا کیلئے کیوی ٹیم کا اعلان کردیا۔ آل راونڈرٹوڈ ایسٹل کوٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کرلیا گیا، ڈینئل ویٹوری انجری کے باعث ٹیم میں جگہ نہ بناسکے۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم 30 اکتوبر سے29 نومبر تک سری لنکا کیخلاف پانچ ون ڈے، ایک ٹی ٹوئنٹی اوردوٹیسٹ میچزکی سیریزکھیلے گی۔ کیوی سلیکٹرزنے دورہ سری لنکا کیلئے دورہ بھارت اورورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی ٹیم میں شامل زیادہ ترکھلاڑیوں کوبرقراررکھا ہے۔ اسپننگ آل راونڈرٹوڈ ایسٹل ٹیم میں شامل واحد نئے کھلاڑی ہیں۔ ایسٹل کوترون نیتھولا کی جگہ ٹیسٹ اسکواڈ میں جگہ ملی ہے۔ سابق کپتان ڈینئل ویٹوری کوانجری کے باعث زیرغورنہیں لایا گیا۔ فاسٹ بالرڈگ بریسویل کوون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ سے ڈراپ کردیا گیا ہے لیکن وہ ٹیسٹ سیریزمیں ٹیم کا حصہ ہوں گے۔ مارٹن گپٹل کو ریسٹ دینے کیلئے لمیٹڈ اوور اسکواڈز میں شامل نہیں کیا گیا۔ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں شرکت کرنے والے بارہ کھلاڑی دورہ سری لنکا کیلئے ون ڈے اسکواڈ میں شامل ہیں جبکہ ٹرینٹ بولٹ، اینڈریوایلس اورٹوم لیتھم ٹیم کوجوائن کریں گے۔ کیوی ٹیم دورہ سری لنکا کا آغاز30 اکتوبرکوٹی ٹوئنٹی میچ سے کرے گی۔

بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کو جلد دورئہ پاکستان کا مشورہ

آئی سی سی کے نائب صدر مصطفیٰ کمال نے بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ کو جلد ٹیم پاکستان بھیجنے کا مشورہ دے دیا۔

سابق صدر بی سی بی کا کہنا ہے کہ سری لنکا اور زمبابوے بھی ٹور کیلیے تیار ہیں مگر پہل ہمیں کرنی چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق رواں برس بنگلہ دیشی ٹیم کے دورے سے پاکستان اپنے سونے آباد کرنے کا خواہاں تھا، مصطفیٰ کمال کی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں نامزدگی سے اس کا امکان بڑھ گیا، ابتدائی تیاریاں ہونے لگیں کہ اچانک بنگلہ دیشی عدالت نے ایک رٹ پٹیشن پر نوٹس لیتے ہوئے سیکیورٹی خدشات کے سبب ٹور کیخلاف حکم امتناع جاری کر دیا، یوں پاکستان میں کرکٹ کی واپسی کا منصوبہ دھرا رہ گیا۔
اس موقع پر یہ خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ شائد پی سی بی بھی صدر بنگلہ دیشی بورڈ کی حمایت سے ہاتھ کھینچ لے گا تاہم ایسا نہ ہوا، یوں گذشتہ دنوں مصطفیٰ کمال کا دیرینہ خواب پورا ہو گیا اور وہ آئی سی سی کے نائب صدر بن گئے، اس عہدے کو پانے کیلیے انھیں ملکی بورڈ کی پوسٹ چھوڑنا پڑی۔ پاکستان کے احسان مند نظر آنے والے مصطفیٰ کمال نے ایک انٹرویو میں کہا کہ میں نئے بی سی بی صدر سے درخواست کروں گا کہ ٹیم کے دورئہ پاکستان کا انتظام کریں، اب سری لنکا اور زمبابوے بھی وہاں جانے کیلیے تیار ہیں، ہمیں پہل کرنی چاہیے، میں انھیں زبان دے چکا اور اپنی بات پر قائم رہنا چاہتا ہوں،پاکستان نے ہم پر یقین کیا۔
بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ چونکہ ہم نے وہاں ٹیم نہیں بھیجی اس لیے پی سی بی مجھے سپورٹ نہیں کرے گا، مگر آئی سی سی نائب صدارت کیلیے انھوں نے میری بھرپور حمایت کی۔انھوں نے مزید کہا کہ بنگلہ دیشی ٹیم کا دورئہ بھارت بھی ضرور ہونا چاہیے، ان کا کیلنڈر بہت مصروف اور سانس لینے کی فرصت بھی نہیں ہے، میں نے بی سی سی آئی سے درخواست کی کہ اگر ایک ہفتے کا بھی وقت ہو تو ہمیں ٹور کرنے دیں،انھوں نے اس سے انکار کرتے ہوئے جواب دیا کہ بنگلہ دیشی ٹیم جب آئے تو مکمل سیریز ہونی چاہیے اور اس میں تھوڑا وقت لگے گا۔


ٹی 20میچز کھیلنے کے لئے ورلڈ الیون کل کراچی پہنچ رہی ہے

پاکستان الیون کےخلاف دو ٹونٹی ٹونٹی میچز کھیلنے کے لئے ورلڈ الیون کل کراچی پہنچ رہی ہے، جس کے لئے سیکیورٹی کے سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں۔

سری لنکا کے جے سوریا ورلڈ الیون  ٹیم کی قیادت کریں گے جب کہ پاکستان الیون کےکپتان شاہد آفریدی ہوں گے۔ پہلا ٹونٹی ٹونٹی میچ 20 اور دوسرا 21 اکتوبرکونیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا جائے گا۔ دونوں میچز شام 7 بجے شروع ہوں گے۔
پی سی بی کے چیئرمین ذکاء اشرف نے کھلاڑیوں کومیچ میں شرکت کی اجازت دےدی ہے۔ ناصرجمشید، شعیب ملک،عمر اکمل، محمد سمیع، اسد شفیق  پاکستان الیون کا حصہ ہوں گے۔


World XI name changed after ICC objection

The organiser of two Twenty20 matches between an international XI and a Pakistan All Stars side Wednesday insisted they would go ahead despite the game's governing body objecting to the name of the touring team.

The two matches on Saturday and Sunday in Karachi are aimed at taking Pakistan a little further towards a resumption of home internationals, suspended since a deadly militant attack on the Sri Lankan team bus in Lahore in March 2009.

The International Cricket Council (ICC) wrote to the PCB to say the visiting team could not use the "World XI" name.

"The ICC doesn't permit the names World or World XI for exhibition matches," an ICC spokesman told AFP from Dubai.

Mohammad Ali Shah, sports minister for Sindh province, said the matches were backed by the Pakistan Cricket Board (PCB) and were aimed to restore international cricket in the country.

Responding to the ICC's concerns, Shah said the matches would go ahead.

"There is nothing controversial in it," Shah told AFP. "It will be an International World XI which is arriving early Thursday and the matches will go ahead as per schedule."

Former Sri Lankan captain Sanath Jayasuriya will lead the World XI, which also includes former players from South Africa and the West Indies.

The Pakistan All Stars will be led by current all-rounder Shahid Afridi and include Younis Khan, Nasir Jamshed, Asad Shafiq, Umar Akmal, Shoaib Malik, Umar Gul, Mohammad Sami, Wahab Riaz and Imran Nazir.

PCB to appoint batting coach

The Pakistan Cricket Board has decided to appoint a full-time batting coach and has advertised for the post on its website. The role of batting coach is currently being handled by the head coach, Dav Whatmore, with the coaching staff also including Julien Fountain (fielding) and Mohammad Akram (bowling).
The advertisement calls for candidates with at least Level III coaching accreditation, and at least five years' experience working with top cricketers. The deadline for applying is November 4.
Pakistan cricket teams have generally had plenty of quality bowling options to depend on, and the batting has been seen as the weaker department. The idea of having a batting coach has been circulating for last three years, but it didn't get the PCB's approval till now.
After the exit of Ijaz Butt as PCB chairman last year, his successor, Zaka Ashraf, planned to recruit a specialist coaching panel covering batting, bowling and fielding but ended up appointing Whatmore with the additional responsibilities of batting coach. The decision to hire a separate batting coach has been taken this week after a detailed review of Pakistan's performance at the World Twenty20, where the team reached the semi-final only to lose to Sri Lanka by 16 runs while chasing a target of 140.
Pakistan's next assignment is the tour of India, to plasy a series of three ODI and two Twenty20s, followed by the South Africa tour that begins next February.

Tuesday, 16 October 2012

Ammi Bohat Zor se Mara :(

 Harbhajan-Sreesanth Slap Incident: 2008

After a defeat at the hands of Punjab Kings XI, Harbhajan Singh, who was captaining Mumbai Indians, slapped Indian teammate Sreesanth across the face for saying "hard luck" to Bhajji. Sreesanth was seen crying on the ground and his tears were there for everyone to see. Cricketers described the incident as "really ugly." As a consequence, Harbhajan was handed an 11-match ban by the BCCI.

Tendulkar to be given Australia honour

India's record-breaking batsman Sachin Tendulkar is to be conferred with membership of the Order of Australia, visiting Prime Minister Julia Gillard said in New Delhi on Tuesday.


Gillard, currently on a three-day state visit to India, told reporters that Tendulkar deserved the "special honour" because he was a "very special cricketer".

"Cricket is of course a great bond between Australia and India. We are both cricket-mad nations," she said. "I am very pleased that we are going to confer on Sachin Tendulkar the membership of the Order of Australia. "This is a very special honour very rarely awarded to someone who is not an Australian citizen or an Australian national."

The award will be conferred on the 39-year-old Tendulkar during Australian minister Simon Crean's upcoming visit to India, Gillard said.

There was no immediate comment from Tendulkar, who is in South Africa representing the Mumbai Indians team in the Twenty20 Champions League.

Tendulkar has scored a world record Test (15,553) and one-day (18,426) runs and has also compiled an unprecedented 100 international centuries.

West Indies batting great Brian Lara was honoured with the membership of the Order of Australia in 2009. Former attorney-general Soli Sorabjee is the only other Indian to have received the award.

Tendulkar's popularity in Australia was cemented when legendary cricketer Don Bradman said he was reminded of his own batting after watching the Indian play. 



پروٹیزکا دورہ: آسٹریلوی کرکٹ ایوانوں میں کھلبلی مچ گئی

یم مینجمنٹ کیلیے بڑا چیلنج 9 نومبر سے جنوبی افریقہ کیخلاف پہلے ٹیسٹ سے قبل کھلاڑیوں کو پانچ روزہ کرکٹ کے موڈ میں واپس لانا ہوگا
ٹیسٹ سیریز سے قبل کھلاڑیوں کو ٹوئنٹی 20 کے سحر سے نکالنے کیلیے مختلف طریقوں پر غور کیا جارہا ہے، چیمپئنز لیگ کھیلنے میں مصروف پلیئرز کو وطن واپسی پر فرسٹ کلاس کی آزمائش سے گزرنا ہوگا۔ واضح رہے کہ آسٹریلوی ٹیم گذشتہ ماہ کے آغاز سے مسلسل ٹوئنٹی 20 کرکٹ کھیلنے میں مصروف ہے۔
ٹیم مینجمنٹ کیلیے بڑا چیلنج 9 نومبر سے جنوبی افریقہ کیخلاف پہلے ٹیسٹ سے قبل کھلاڑیوں کو پانچ روزہ کرکٹ کے موڈ میں واپس لانا ہوگا،گابا ٹیسٹ کی تیاریوں کو چیمپئنز لیگ نے خاصا متاثر کیا ہے۔ پہلے ٹیسٹ کے ممکنہ اسکواڈ میں کپتان مائیکل کلارک، شین واٹسن، ڈیوڈ وارنر، ایڈ کوان، رکی پونٹنگ، مائیک ہسی، پیٹرسڈل، جیمز پیٹنسن، بین ہفلنہاس، مچل اسٹارک، ناتھن لیون اور بریڈ ہیڈن و میتھیوویڈ میں سے کوئی ایک وکٹ کیپر شامل ہوگا، ان میں سے واٹسن، ورانر، ہسی، ہلفنہاس، اسٹارک اور ہیڈن اس وقت جنوبی افریقہ میں چیمپئنز لیگ کھیل رہے ہیں۔
کرکٹ آسٹریلیا نے آل رائونڈر واٹسن کو تو واپس طلب کرلیا مگر باقی کھلاڑی لیگ کے اختتام پر ہی پہنچ پائینگے، اس لیے انھیں آرام کا زیادہ موقع فراہم کیے بغیر فرسٹ کلاس میچز میں اتارا جائیگا تاکہ وہ سرخ گیند سے زیادہ ہم آہنگ ہوسکیں، کرکٹ آسٹریلیا نے کھلاڑیوں کی تیاریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے شیفلڈ شیلڈ رائونڈ کو یکم کے بجائے 2 سے 5 نومبر تک شیڈول کرنے پر بھی غور شروع کردیا جبکہ آسٹریلیا اے اور جنوبی افریقہ کے درمیان 2 سے 4 نومبرتک کھیلا جائیگا۔
جنرل منیجر پرفارمنس پیٹ ہاورڈ کا کہنا ہے کہ ہم اپنے کھلاڑیوں کو گابا ٹیسٹ کی تیاری کیلیے زیادہ سے زیادہ موقع فراہم کرنا چاہتے ہیں، ہمیں امید ہے کہ وہ پہلے ٹیسٹ سے قبل ٹوئنٹی 20 کے سحر سے نکل آئینگے۔ دوسری جانب کوچ مکی آرتھر نے کہا کہ دونوں ٹیموں میں بہترین فاسٹ بولرز موجود ہیں، اس لیے مجھے پورا یقین ہے کہ ابتدائی 6، 6 بیٹسمینوں کو ایک طرح سے آگ کے دریا سے گزرنا ہوگا، جس سائیڈ کا ٹاپ آرڈر مستقل مزاجی سے پرفارم کرنے میں کامیاب رہا اسے سیریز میں ایڈوانٹج حاصل ہوگا۔

ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کے 60 سال مکمل ہوگئے

ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کے 60 سال مکمل ہوگئے، پہلا میچ اکتوبر 1952 میں روایتی حریف بھارت کیخلاف کھیلا، اب تک ٹیم 370 ٹیسٹ کھیل چکی۔

س طرز میں کامیابیوں اور ناکامیوں کے تناسب میں اسے تیسری بہترین سائیڈ کا اعزاز حاصل ہے، پہلے کپتان عبدالحفیظ کاردارتھے۔ تفصیلات کے مطابق 1947 میں قیام کے بعد پاکستان کو ٹیسٹ اسٹیٹس 28 جولائی 1952 کو ملا، دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کی سفارش بھارت نے کی تھی،اسی سال اکتوبر میں پاکستان نے بھارت کے خلاف نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم پر ٹیسٹ ڈیبیو کیا، پہلا میچ 16 اکتوبر سے دہلی میں شروع ہوا مگر تین ہی دن میں پاکستان کو اننگز اور 70 رنز سے شکست ہوگئی، 5 ٹیسٹ میچز کی سیریز بھارت 2-1 سے جیتا۔
اس کے بعد پاکستان نے 1954 میں انگلینڈ کا پہلا دورہ کیا اور سیریز 1-1 سے برابر کی، فاسٹ بولر فضل محمود کی 12 وکٹوں کی بدولت پاکستان کو اوول میں شاندار فتح حاصل ہوئی تھی۔ پاکستان نے پہلی ہوم ٹیسٹ سیریز بھی بھارت کے خلاف کھیلی، پہلا ٹیسٹ 1955 میں مشرقی پاکستان کے شہر ڈھاکا میںمنعقد ہوا، باقی میچز بہاولپور، لاہور، پشاور اور کراچی میں کھیلے گئے، سیریز کے تمام پانچوں میچز ڈرا ہوگئے تھے۔
پاکستان نے اب تک 370 ٹیسٹ میچز کھیلے،ان میں سے 115 میں فتح، 101 میں ناکامی اور 154 ڈرا ہوئے، کامیابی ناکامی کے 1.13 کے تناسب کی وجہ سے پاکستان دنیا کی تیسری بہترین ٹیسٹ ٹیم ہے، مجموعی طور پر کامیابیوں کی 31.33 فیصد اوسط اسے پانچویں بہترین سائیڈ بناتی ہے۔ پاکستان نے 60 سالہ ٹیسٹ سیریز میں کئی بڑے کرکٹرز متعارف کرائے۔ سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز کا ریکارڈ جاوید میانداد کے نام ہے جنھوں نے 8823 رنز بنائے، ٹیسٹ تاریخ میں یہ 12 واں بڑا مجموعہ ہے، اسی طرح اس فارمیٹ میں سب سے زیادہ 414 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا قومی ریکارڈ وسیم اکرم کے پاس ہے

Sydney Sixers annihilate listless Yorkshire

Newlands witnessed its second consecutive one-sided game as Sydney Sixers needed just 8.5 overs to breeze past Yorkshire's 96 and give the county side the rudest of welcomes to the main draw. 

The Sixers showed why they are among the better bowling units in this competition, keeping Yorkshire to a score below 100 under sunny skies. The seamers shared all nine wickets to fall, striking with such regularity that the innings failed to gather any momentum.
It was as if the teams were batting on different pitches. It was a collective struggle for Yorkshire as several across-the-line swipes failed to find the middle of the bat; punches and lofts hit the toe end of the blade and didn't have enough to clear the fielders. That only two batsmen went past the 20s - the highest score was Joe Root's 25 - was indicative of how tough it was. When Brad Haddin and Michael Lumb swung and swished, the ball hit the sweet spot more often than not and found the boundary 16 times during their association. Yorkshire managed only 11 boundaries in all.
The Yorkshire captain Andrew Gale himself found it hard to get bat on ball after opting to bat first, and had limped to 8 off 18 balls before he walked across his crease opting to improvise against Josh Hazlewood, only to see his leg stump cartwheel. After Phil Jaques fell for a breezy 19, the seamers applied the stranglehold that stayed through the innings. At one stage, Yorkshire managed only eight runs off five overs. Root broke free with a flick to midwicket and a pulled six - the only one of the innings - off Watson. However, the slowness of the pitch consumed him as well as he swung too early against Moises Henriques and lost his off stump.
The run-rate took a beating as well - it stayed below five an over for seven consecutive overs, sneaked above five for a couple of overs before slipping again. The pressure piled on with every quiet over as the middle order ended up swishing at thin air as if they were shadow-practising a sword fight. Yorkshire managed only three boundaries of those coming in the last ten overs. Mitchell Starc, who leaked 13 off his first over, came back well, landed his yorkers correctly and finished with 3 for 22.
The only consolation in the field for Yorkshire were the wickets of Shane Watson and Brad Haddin. Though Watson lasted just one over, Haddin lasted eight and by the time he was done, the Sixers were eight away from victory. Haddin and Lumb charged the bowlers and bashed the ball to all corners, propelling the score to 62 for 1 after just five overs. It was over so quickly that the few who showed up in the stands had more time to kill before the second game of the evening. With two wins, the Sixers went one step closer to the semi-finals.
There was a touch of irony too to the proceedings, that the two players who made the maximum impact in this annihilation, Starc and Lumb, have both represented Yorkshire.

World XI to play two Twenty20s in Pakistan

In a bid to revive international cricket in Pakistan, a World XI will play two exhibition Twenty20 matches against a Pakistan Star XI, the Sindh sports minister Dr Mohammad Ali Shah has announced.
The 'World XI' team is comprised of former and active professional players from Sri Lanka, West Indies, South Africa and Afghanistan. The two matches will be played on October 20 and 21 at the National Stadium Karachi with former Sri Lanka captain Sanath Jayasuriya slated to lead the World XI against a Shahid Afridi-led Pakistan XI.
"World XI team will be arriving in Karachi on October 18 to play a series of two twenty20 matches," Shah said. "There are some notable player touring and this is a big breakthrough.
"I have been working from last one year to make this event possible. We have finalised all the arrangements to hold these matches in a befitting manner under tight security. Both matches will be played under floodlights. The event will give a soft image of Pakistan around the world and would encourage the teams to visit Pakistan."
"Around 5,000 policemen will be employed to avoid any lapse and we are sure that these arrangements will put the players at ease," said Shah. "All the players are excited over the prospect of visiting Pakistan."
The idea to bring a World XI to Pakistan was first lobbied a year ago, but the tour was cancelled twice earlier this year when PCB refused to sanction the tournament. The PCB has issued 'No Objection Certificates' to the contracted players due to participate this time and has allowed the use of the National Stadium, but all the logistic arrangements, broadcasting deals and security arrangements were made by Shah with the support of the local government in Karachi.
Pakistan has not had international cricket since terrorists ambushed the Sri Lanka team bus during a Test match in Lahore in March 2009. Since then, Pakistan has had to play most of their 'home' matches in the UAE. The PCB's recent attempt to have Bangladesh tour were stymied when the Bangladesh high court set a four-week embargo on the national team's plans to visit Pakistan, citing concerns over security.
World XI: Sanath Jayasuriya (capt), Ricardo Powell, Steven Taylor, Jermaine Lawson, Adam Sanford (West Indies), Justin Kemp, Loots Bosman, Andre Nel, Andre Seymore, Nantie Hayward (South Africa), Shapoor Zadran and Mohammad Shahzad (Afghanistan). Officials: Alvin Kallicharran (coach cum manager)
Pakistan XI: Shahid Afridi (capt), Younis Khan, Nasir Jamshed, Asad Shafiq, Shahzaib Hasan, Khalid Latif, Umar Akmal, Fawad Alam, Shoaib Malik, Umar Gul, Mohammad Sami, Wahab Riaz, Sarfraz Ahmed (wicketkeeper), Imran Nazir

Monday, 15 October 2012

Squad for Hong Kong Super 6s Tournament Announced

Pakistan Cricket Board today announced the squad for the upcoming Hong Kong Super 6s Tournament to be held from 27th – 28th Oct, 2012 in Hong Kong:

Players:
1. Kamran Akmal - Captain
2. Umar Akmal
3. Awais Zia
4. Hammad Azam
5. Yasir Shah
6. Junaid Khan
7. Tanvir Ahmed
Official:
1. Mr. Shafiq Ahmed - Team Manager

انگلش بورڈ نے پیٹرسن تنازع کا ذمہ دار پروٹیز کو ٹھہرانے پر جنوبی افریقہ سے معافی مانگ لی

انگلش بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو ڈیوڈ کولیئر نے کیون پیٹرسن تنازع کا ذمہ دار پروٹیز پلیئرز کو ٹھہرانے پر جنوبی افریقی کرکٹ بورڈ سے معافی مانگ لی۔

نھوں نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ مہمان ٹیم کی جانب سے پیٹرسن کے معاملے کو ہوا دی گئی، جس پر کرکٹ جنوبی افریقہ اور کرکٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے سخت برہمی ظاہر کی گئی تھی، اب دونوں بورڈز نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں ای سی بی نے کہاکہ پروٹیز بورڈ نے واضح کردیاکہ ٹیکسٹ میسجز کے پیچھے ان کی ٹیم مینجمنٹ کی کوئی چال نہیں تھی، ہم اس یقین دہانی کو قبول کرتے ہیں جبکہ جنوبی افریقی بورڈ نے کہا کہ ہمیں اس معاملے پر کولیئر کی معذرت قبول ہے۔

پائی بس کی جگہ بنگلہ دیش کا میک انیز کوکوچ بنانے پرغور

رچرڈ پائی بس کے بہانوں نے بنگلہ دیشی بورڈ کو بے بس کردیا۔ گذشتہ ماہ گھر جانے والے ہیڈ کوچ کی چھٹیاں ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہیں، اکیڈمی کوچ رچرڈ میک انیز کو قومی ٹیم کی ذمہ داریاں سونپے جانے کا امکان ہے

سری لنکا میں منعقدہ ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کے پہلے ہی رائونڈ سے بنگلہ دیش کے باہر ہونے کے بعد کوچ رچرڈ پائی بس جنوبی افریقہ چلے گئے تھے،اب تک ان کی واپسی نہیں ہوئی ہے، گذشتہ دنوں یہ اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں کہ انھوں نے تاحال کنٹریکٹ پر دستخط ہی نہیں کیے ہیں، بنگلہ دیش کو ویسٹ انڈیز کی ہوم سیریز کیلیے میزبانی کرنی ہے مگر ہیڈ کوچ کے نہ ہونے کی وجہ سے تیاریوں کا آغاز ہی نہیں ہوسکا ہے۔
بورڈ آفیشلز بھی پائی بس کی طویل چھٹیوں سے خوش نہیں ہیں، اس بارے میں بی سی بی کے صدر مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ جب ہم نے شروع میں ان سے رابطہ کیا تھا تو انھوں نے ہمیں یہ تاثر دیا کہ وہ اپنی فیملی کو ڈھاکا منتقل ہونے پر راضی کرنے کی کوشش کررہے ہیں، مجھے لگتا ہے کہ یہ مسئلہ ابھی حل نہیں ہوا، میں اگلے ایک دوروز میں بورڈ کی میٹنگ بلارہا ہوں جس میں ان کے مستقبل کا جائزہ لیا جائے گا ویسے بھی ہمارے پاس اکیڈمی کے ہیڈ کوچ کی صورت میں رچرڈ میک انیز موجود ہیں جو پائی بس کے متبادل ثابت ہوسکتے ہیں میں ان کا نام پیش کروں گا۔ یاد رہے کہ مصطفیٰ کمال آئی سی سی کے نائب صدر بن چکے مگر ذمہ داری اس وقت سنبھالیںگے جب وہ بی سی بی کی صدارت چھوڑیں گے اس لیے ان کی پوری توجہ حکومت کو اپنے جانشین کی فوری تقرری پر راضی کرنے پر مرکوز ہے۔


عبدالرزاق پر سزا کی تلوار لٹکنے لگی

عبدالرزاق پر سزا کی تلوار لٹکنے لگی، پی سی بی نے کپتان محمد حفیظ کیخلاف بیان کی وضاحت کیلیے انھیں جمعے کو طلب کر لیا۔

گر مطمئن نہ کر سکے تو چند میچز کی پابندی یا پھر جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔آل رائونڈر معذرت خواہانہ رویہ اپنانے کے باوجود پی سی بی حکام کے دل میں نرم گوشہ پیدا کرنے میں ناکام رہے، ہانگ کانگ سکسز ٹورنامنٹ کے لیے دفاعی چیمپئن پاکستانی ٹیم کی قیادت سے انھیں محروم کرکے ذمہ داری کامران اکمل کو سونپ دی گئی،یوں عبدالرزاق کا کیریئر ختم ہوتا دکھائی دینے لگا،بورڈ نے ان کیخلاف ایکشن لے کر دیگر پلیئرز کو سخت پیغام دینے کا فیصلہ کر لیا ۔تفصیلات کے مطابق ٹوئنٹی20 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پاکستان کی شکست کے بعد ہی ٹیم میں اختلافات کی اطلاعات گردش کرنے لگی تھیں، مبصرین اور شائقین نے آسٹریلیا کے خلاف بہتر کارکردگی کے باوجود عبدالرزاق کو سیمی فائنل کی پلیئنگ الیون میں شامل نہ کیے جانے پر خاصی تنقید کی، اسکواڈ کی وطن واپسی پر بالاخر عبدالرزاق کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا۔
انھوں نے برملا کہا کہ مجھے ڈراپ کرنے کا فیصلہ مینجمنٹ نہیں بلکہ کپتان محمد حفیظ نے کیا،ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آفیشلز اور ساتھی پلیئرز میرے کھیلنے کے حق میں تھے مگر کپتان کا اصرار تھا کہ سہیل تنویر کو موقع دیا جائے ۔ آل رائونڈر کو اسی بیان بازی پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا۔ بعد ازاں کولمبو میں آئی سی سی اجلاس کے بعد پاکستان آمد پر چیئرمین پی سی بی ذکاء اشرف نے بھی محمد حفیظ کے بیان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ عبدالرزاق کو نہ کھلانے کا فیصلہ ٹیم مینجمنٹ نے کیا، اسی سے اندازہ ہو گیا کہ آل رائونڈر کو اس معاملے میں لفٹ نہ کرانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے،گذشتہ روز صورتحال مزید واضح ہوگئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی نے کپتان محمد حفیظ کیخلاف بیان کی وضاحت کیلیے انھیں جمعے کو طلب کر لیا ہے،اگر وہ اپنے جواب سے مطمئن نہ کر سکے تو چند میچز کی پابندی یا پھر جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ پیر کو عبدالرزاق نے اپنے وکلاکی مشاورت سے شوکاز نوٹس کا جواب دے دیا،انھوں نے لکھاکہ جذبات میں آ کر جو محسوس کیا کہہ دیا، مقصد کسی کی دل آزاری نہیں تھا، حفیظ اچھے دوست ہیں،ان سمیت کسی سے کوئی تنازع نہیں، آئندہ محتاط رہنے کی کوشش کروں گا۔آل رائونڈر پر کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کے کیس کی سماعت آئندہ چند روز میں متوقع ہے تاہم سکسز ٹورنامنٹ کیلیے ٹیم کے اعلان نے واضح اشارے ضرور دے دیے۔ہانگ کانگ میں27 اور 28 اکتوبر کو شیڈول ایونٹ کیلیے دفاعی چیمپئن ٹیم کی قیادت عبدالرزاق کی جگہ کامران اکمل کے سپرد کر دی گئی ہے، دیگرکھلاڑیوں میں عمر اکمل، جنیدضیا، حماد اعظم، اویس ضیا، یاسر شاہ اور تنویر احمد شامل ہیں،شفیق احمد بطور منیجر7 رکنی اسکواڈ کے ساتھ جائینگے۔گذشتہ ایونٹ کے فاتح کپتان عبدالرزاق کو فارغ کیے جانے کے بعد ان کاکیریئر خطرات سے دو چار نظر آنے لگا ہے۔


All-round Mahmood pushes Kolkata to the brink

A high impact all-round performance from Azhar Mahmood, his second of this Champions League Twenty20, gave qualifiers Auckland Aces their third comprehensive victory in South Africa, and severely damaged Kolkata Knight Riders' prospects of progress in the tournament. Mahmood's timely wickets and composed innings during the chase, which was supported by several top-order cameos, led Auckland to the target with 14 balls to spare, a considerable boost to their net run rate.
While this was Auckland's first match of the Champions League proper, it was Kolkata's second, and a second defeat left the IPL champions needing to win both their remaining games, while keeping an eye on run rate, in order to make the semi-finals from Group A.
After winning the toss on a cold and windy day in Cape Town, Kolkata looked like setting a formidable total on two occasions, and both times they were stymied by Mahmood. Gautam Gambhir had fallen early - caught by Martin Guptill diving low and to his left at point - but despite the new ball seaming and bouncing, Manvinder Bisla and Brendon McCullum had begun finding the boundary regularly. They got to 72 for 1 in the ninth over when left-arm spinner Ronnie Hira made the breakthrough by having Bisla caught at long-off, and then it was over to Mahmood.
In his first over, Mahmood had Jacques Kallis caught at slip and Manoj Tiwary caught and bowled off successive deliveries, reducing Kolkata to 72 for 4. His two-over spell contained a maiden and returned figures of 2 for 7. The loss of those wickets forced McCullum and Shakib Al Hasan to consolidate and Auckland were able to drag the run rate from 8 down to just above six and a half per over.
McCullum was Auckland's major threat and he began to break free with a tremendous six against Andre Adams, charging the medium pacer and smashing him beyond the midwicket boundary. Gareth Hopkins brought Mahmood back for the next over - the 15th - and he had McCullum edging behind with the third ball.
Shakib didn't last much longer, toe ending a slash off Kyle Mills to deep cover to be dismissed for 15 off 22. He didn't come off with the bat and his selection ahead of Brett Lee on a pitch that had seam movement and bounce was questionable.
From 108 for 6 in the 17th over, Yusuf Pathan wasn't able to provide the kind of acceleration he's done on occasion during the IPL. He managed to pull twice in succession for fours, in the 18th over bowled by Michael Bates, but Kolkata found the boundary only once in the last two overs. Mahmood finished with 3 for 16 in his four overs, after he had taken a five-for to knock out Hampshire in the qualifying stage.
Chasing 138, Lou Vincent waylaid Kolkata. In the first over, bowled by L Balaji, Vincent smashed over mid-off and clipped over midwicket for fours, before hitting a towering six over long-on. He slog swept Shakib for another six to blast Auckland to 31 for 0 after two overs.
Realising Kolkata needed wickets and fast, Gambhir gave Narine the third over and the spinner had Vincent top edging to square leg the ball after conceding a boundary. Mahmood joined Guptill and the pair used the buffer provided by Vincent's aggression to accumulate steadily, while hitting the odd boundary. Auckland were 51 for 1 when the fielding restrictions were lifted.
Auckland seemed to want to target some bowlers more than others and Balaji was one of them. He returned to bowl the tenth and Mahmood immediately hoisted towards deep square leg, where Pradeep Sangwan took the catch but stepped on the boundary cushions. Guptill fell in that over, slogging to long-on, leaving Auckland 62 to get off 61. Anaru Kitchen then hit a four off his first ball and a six off his third, hacking at the equation, while Mahmood calmly stayed the course.
With three runs to get and plenty of deliveries remaining, Mahmood pulled to the square-leg boundary, the winning shot bringing up a successive half-century in the Champions League.

عبدالرزاق نے پی سی بی کے شوکاز نوٹس کا جواب داخل کردیا

جارح مزاج عبدالرزاق آخر کار بیک فٹ پر آہی گئے، آل راوٴنڈر نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے شوکاز نوٹس کا جواب داخل کردیا۔عبدالرزاق نے ورلڈ ٹی 20 سے وطن واپسی پر کپتان محمد حفیظ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس پر بورڈ نے ان سے جواب طلبی کی تھی، ذرائع کے مطابق عبدالرزاق نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے شو کاز نوٹس کا جواب قانونی مشیر سے مشاورت کے بعد داخل کرایا، آل راوٴنڈر نے موقف اختیار کیا کہ اُن کا مقصد کسی کی دل آزاری کرنا نہیں تھا، انہوں نے جیسا محسوس کیا، کہہ دیا، اُن کا مقصد تنازع پیدا کرنا نہیں تھا، وہ آئندہ محتاط رہنے کی کوشش کریں گے

'My brother was my idol'

He had mastered street cricket by the time he was ten, but if he needed reassurance about his game, Imran Nazir turned to his sibling

First cricketing idol
You look up to many players as a youngster, and when I was growing up, a lot of Pakistani players were doing great things in the game. But my idol was always my elder brother Mushtaq. He guided me through the hard times and was always the one I looked up to. He had such a big impact on my development as a young player and would always tell me and reassure me that I had what was needed to play international cricket. He used to say, "Imran, you have the talent to get to the top," and I needed to hear that.
 
First cricket match I played in
All the kids in Pakistan used to play street cricket - it was a phenomenon while I grew up. The others used to be amazed at what I could do. When I played my first proper match, at ten, I had already hit a lot of balls and was confident that I could go in to bat and express myself.
 
First overseas experience
I was 17 when I came over to play in the Bradford Cricket League in England. I played for a team called Great Horton, and the chance to play in new conditions helped me massively. The pitches took some getting used to, as all I'd known was Pakistani pitches.
 
My first Test cap
I still have it and I take great care of it. I worked very hard to get it and I will never forget the moment it was handed to me. I was 18 at the time. I remember going out on to the field, and Wasim Akram was the man who presented it to me. It was a childhood dream come true.
 
First game in front of the television cameras
It was for Pakistan, and at first I was wary of them. I was nervous before I went out to bat and I had a few butterflies in my stomach. As soon as I faced one ball, all that nervous energy left me and it was just like any other game. I soon forgot they were there.


Ban spot-fixers for life: Muralitharan

Anyone involved in spot-fixing should be banned for life, former Sri Lankan spinner Muttiah Muralitharan told Reuters on Saturday, days after six umpires were provisionally suspended for allegedly agreeing to fix matches.


Hindi-language India TV showed footage on Monday of what the news channel said was officials from Pakistan, Bangladesh and Sri Lanka negotiating deals with under-cover reporters to affect the outcome of matches.

Pakistan's Nadeem Ghauri and Anees Siddiqui, Nadir Shah of Bangladesh, and Sri Lanka's Gamini Dissanayake, Maurice Winston and Sagara Gallage were all seen agreeing to give favourable decisions in exchange for umpiring contracts and money. Shah and Ghauri have denied the charges.

The International Cricket Council (ICC) imposed the suspension on Wednesday ahead of investigations and Muralitharan, the leading wicket taker both in test and one-day internationals, said anyone found guilty deserved the severest punishment. "Definitely, people that do these things should be punished for life. They, at any level, should not be tolerated," the40-year-old told Reuters in an interview in Singapore on Saturday.

"I think the ICC are doing the right thing...if they are found guilty, they will definitely be punished." The latest case of spot-fixing was another blot on the sport which suffered a wave of negative headlines when three Pakistani internationals were found guilty of spot-fixing during a test series in England two years ago. Salman Butt, Mohammad Asif and Mohammad Amir were jailed in Britain for their roles in a gambling-inspired plot to bowl no-balls at pre-arranged times during a test match at London's Lord's Cricket Ground in August 2010. In May, another sting operation by India TV led to the Indian cricket board banning one uncapped player for life and handing out lesser punishments to four others for involvement in corruption in domestic cricket.

Muralitharan, who took 800 test wickets in a glittering career to go with 534 from one-dayers, backed the ICC and said it was good that people were being caught and not allowed to get away with damaging the sport. "I think they (the ICC) are doing the right things but there are always bad eggs in everything," the off-spinner known more commonly as 'Murali' said. "In society there are good people and bad people and it has always been like that, but fortunately they get caught so that means cricket is getting cleaner and cleaner.

"I think ICC are doing a lot of education (programmes for players). Cricket boards, match referees, management (are also) educating, so there is enough education." 



PCB stops Afridi from holding presser

The Pakistan Cricket Board (PCB) has stopped Shahid Afridi from holding a press conference. 


Afridi was expected to speak to the media regarding his performance in the World T20 and his recent struggles in the game.

According to Afridi he will speak to the media when he is granted permission by the PCB. 



Twitter Delicious Facebook Digg Stumbleupon Favorites More