آئی سی سی کے نائب صدر مصطفیٰ کمال نے بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ کو جلد ٹیم پاکستان بھیجنے کا مشورہ دے دیا۔
سابق صدر بی سی بی کا کہنا ہے کہ سری لنکا اور زمبابوے بھی ٹور کیلیے تیار ہیں مگر پہل ہمیں کرنی چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق رواں برس بنگلہ دیشی ٹیم کے دورے سے پاکستان اپنے سونے آباد کرنے کا خواہاں تھا، مصطفیٰ کمال کی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں نامزدگی سے اس کا امکان بڑھ گیا، ابتدائی تیاریاں ہونے لگیں کہ اچانک بنگلہ دیشی عدالت نے ایک رٹ پٹیشن پر نوٹس لیتے ہوئے سیکیورٹی خدشات کے سبب ٹور کیخلاف حکم امتناع جاری کر دیا، یوں پاکستان میں کرکٹ کی واپسی کا منصوبہ دھرا رہ گیا۔
اس موقع پر یہ خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ شائد پی سی بی بھی صدر بنگلہ دیشی بورڈ کی حمایت سے ہاتھ کھینچ لے گا تاہم ایسا نہ ہوا، یوں گذشتہ دنوں مصطفیٰ کمال کا دیرینہ خواب پورا ہو گیا اور وہ آئی سی سی کے نائب صدر بن گئے، اس عہدے کو پانے کیلیے انھیں ملکی بورڈ کی پوسٹ چھوڑنا پڑی۔ پاکستان کے احسان مند نظر آنے والے مصطفیٰ کمال نے ایک انٹرویو میں کہا کہ میں نئے بی سی بی صدر سے درخواست کروں گا کہ ٹیم کے دورئہ پاکستان کا انتظام کریں، اب سری لنکا اور زمبابوے بھی وہاں جانے کیلیے تیار ہیں، ہمیں پہل کرنی چاہیے، میں انھیں زبان دے چکا اور اپنی بات پر قائم رہنا چاہتا ہوں،پاکستان نے ہم پر یقین کیا۔
بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ چونکہ ہم نے وہاں ٹیم نہیں بھیجی اس لیے پی سی بی مجھے سپورٹ نہیں کرے گا، مگر آئی سی سی نائب صدارت کیلیے انھوں نے میری بھرپور حمایت کی۔انھوں نے مزید کہا کہ بنگلہ دیشی ٹیم کا دورئہ بھارت بھی ضرور ہونا چاہیے، ان کا کیلنڈر بہت مصروف اور سانس لینے کی فرصت بھی نہیں ہے، میں نے بی سی سی آئی سے درخواست کی کہ اگر ایک ہفتے کا بھی وقت ہو تو ہمیں ٹور کرنے دیں،انھوں نے اس سے انکار کرتے ہوئے جواب دیا کہ بنگلہ دیشی ٹیم جب آئے تو مکمل سیریز ہونی چاہیے اور اس میں تھوڑا وقت لگے گا۔
سابق صدر بی سی بی کا کہنا ہے کہ سری لنکا اور زمبابوے بھی ٹور کیلیے تیار ہیں مگر پہل ہمیں کرنی چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق رواں برس بنگلہ دیشی ٹیم کے دورے سے پاکستان اپنے سونے آباد کرنے کا خواہاں تھا، مصطفیٰ کمال کی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں نامزدگی سے اس کا امکان بڑھ گیا، ابتدائی تیاریاں ہونے لگیں کہ اچانک بنگلہ دیشی عدالت نے ایک رٹ پٹیشن پر نوٹس لیتے ہوئے سیکیورٹی خدشات کے سبب ٹور کیخلاف حکم امتناع جاری کر دیا، یوں پاکستان میں کرکٹ کی واپسی کا منصوبہ دھرا رہ گیا۔
اس موقع پر یہ خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ شائد پی سی بی بھی صدر بنگلہ دیشی بورڈ کی حمایت سے ہاتھ کھینچ لے گا تاہم ایسا نہ ہوا، یوں گذشتہ دنوں مصطفیٰ کمال کا دیرینہ خواب پورا ہو گیا اور وہ آئی سی سی کے نائب صدر بن گئے، اس عہدے کو پانے کیلیے انھیں ملکی بورڈ کی پوسٹ چھوڑنا پڑی۔ پاکستان کے احسان مند نظر آنے والے مصطفیٰ کمال نے ایک انٹرویو میں کہا کہ میں نئے بی سی بی صدر سے درخواست کروں گا کہ ٹیم کے دورئہ پاکستان کا انتظام کریں، اب سری لنکا اور زمبابوے بھی وہاں جانے کیلیے تیار ہیں، ہمیں پہل کرنی چاہیے، میں انھیں زبان دے چکا اور اپنی بات پر قائم رہنا چاہتا ہوں،پاکستان نے ہم پر یقین کیا۔
بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ چونکہ ہم نے وہاں ٹیم نہیں بھیجی اس لیے پی سی بی مجھے سپورٹ نہیں کرے گا، مگر آئی سی سی نائب صدارت کیلیے انھوں نے میری بھرپور حمایت کی۔انھوں نے مزید کہا کہ بنگلہ دیشی ٹیم کا دورئہ بھارت بھی ضرور ہونا چاہیے، ان کا کیلنڈر بہت مصروف اور سانس لینے کی فرصت بھی نہیں ہے، میں نے بی سی سی آئی سے درخواست کی کہ اگر ایک ہفتے کا بھی وقت ہو تو ہمیں ٹور کرنے دیں،انھوں نے اس سے انکار کرتے ہوئے جواب دیا کہ بنگلہ دیشی ٹیم جب آئے تو مکمل سیریز ہونی چاہیے اور اس میں تھوڑا وقت لگے گا۔
0 comments:
Post a Comment